
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لیے آ
مفہوم
شاعر نے اس شعر میں محبت کی شدت، جدائی کے کرب، اور محبوب کی موجودگی کی خواہش کو نہایت جذباتی انداز میں بیان کیا ہے۔ پہلے مصرعے میں شاعر کہتا ہے کہ اگرچہ تمہارے آنے سے مجھے رنجش اور غم ہی ملے گا، لیکن پھر بھی دل کو تسلی دینے کے لیے تم آ جاؤ۔ یہاں شاعر محبوب کی جدائی کی تکلیف کو ظاہر کرتا ہے اور اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ محبوب کی موجودگی، چاہے وہ کتنی ہی تکلیف دہ کیوں نہ ہو، اُس کی غیر موجودگی سے بہتر ہے۔
دوسرے مصرعے میں شاعر مزید گہرا جذباتی پہلو پیش کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ تم آؤ، چاہے صرف مجھے دوبارہ چھوڑ جانے کے لیے ہی کیوں نہ آنا ہو۔ یہ اظہار محبت کی اس انتہا کو ظاہر کرتا ہے جہاں محبوب کی موجودگی، چاہے وہ لمحہ بھر کی ہو، عاشق کے لیے سب سے زیادہ قیمتی بن جاتی ہے۔ یہاں شاعر اپنی بے بسی اور محبوب کے لیے اپنی غیر مشروط محبت کو واضح کرتا ہے۔
یہ اشعار محبت کی اُس کیفیت کی عکاسی کرتے ہیں جہاں عاشق کے لیے محبوب کی ہر صورت قابل قبول ہوتی ہے، چاہے وہ تکلیف دہ ہی کیوں نہ ہو۔ شاعر محبوب کی جدائی کے درد کو سہتے ہوئے بھی اُس کی قربت کی خواہش کرتا ہے، جو محبت کی گہرائی اور اُس کی معصومیت کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ اشعار دل کو چھو لینے والے ہیں اور محبت کرنے والوں کے جذبات کی خوبصورت ترجمانی کرتے ہیں۔ شاعر نے نہایت سادگی اور جذباتی انداز میں محبت کے پیچیدہ پہلوؤں کو بیان کیا ہے، جو ہر حساس دل کو متاثر کرتا ہے۔